Ticker

6/recent/ticker-posts

قربانی کا گوشت فروخت کرنا نیز اس کی قیمت کا کیا حکم ہے ؟_____qurbani ka gosht bechna kaisa hai?

 قربانی کا گوشت فروخت کرنا نیز اس کی قیمت کا کیا حکم ہے؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر قربانی کے لئے جانور خریدا برابر میں پڑوسی نے گوشت کا مطالبہ کیا اور کہا گوشت مفت نہیں لوں گا پیسے میں لوں گا پڑوسی کے ناراضگی کے ڈر سے پیسے میں اس کو گوشت دیدیا اور وہ پیسے صدقہ کردیا تو کیا مذکورہ صورت میں حضور کے نام پر قربانی ہوئی یا نہیں؟؟واضح فرمائیں مدلل فرمائیں

🕋بإسمه تعالى 🕋

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

✒الجواب بعونه تعالى ✒

أولاً تو یہ یاد رہے کہ قربانی کے صحیح ہونے کے لیے قربت (عبادت) کی نیت کا ہونا شرط ہے.

اگر قربت (حصول ثواب) مقصود ہے تو قربانی درست ہوگی ورنہ اگر گوشت خوری یا فروخت کرنا مقصود ہو تو قربانی درست نہیں ہوگی.

صورت مذکورہ میں ظاہر ہے کہ اس نے جو آپ علیہ السلام کے نام سے قربانی کا جانور خریدا اور ذبح کیا تو اس کا مقصد قربت اور ثواب حاصل کرنا تھا ، گوشت فروخت کرنا مقصد نہیں تھا. 

اس لئے مذکورہ قربانی آپ علیہ السلام کی طرف سے درست ہو گئی.

نیز جو پیسہ پڑوسی نے دیا تھا.اولاً تو سمجھا کر اسی شخص کو پیسہ لوٹانے کی کوشش کرنی چاہیے تھی.بصورت دیگر قیمت صدقہ کردیں. اس سے قربانی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا.

تاہم اس کا آئندہ خیال رکھا جائے.کیونکہ ایک پڑوسی کی دلجوئی کے لیے احکام شرعیہ کی خلاف ورزی کرنا جائز نہیں ہے

مسئلہ: قربانی کا گوشت اگر کسی نے فروخت کر دیا تو اس کی قیمت کا صدقہ کرنا لازم اور ضروری ہے،

قربانی کی کھال کو دفن کرنا شرعا کیسا ہے؟

📘والحجة علي ما قلنا 📘

قال الله تعالى في سورة الحج :لن ينال الله لحومها ولا دماءها ولكن يناله التقوى منكم. الآية.

(پ:١٧/سورة الحج/آية :٣٧/ركوع:٥)

هي ذبح حيوان مخصوص بنية القربة في وقت مخصوص.

قوله:( بنية القربة) أي المعهودة وهي التضحية، 

قال في البدائع :فلا تجزئ التضحية بدونها؛ لأن الذبح قد يكون للحم وقد يكون للقربة....... 

ولا يشترط أن يقول بلسانه ما نوى بقلبه كما في الصلاة. 

(الشامي كتاب الأضحية) ج/٩/ص /٤٥٢/م /زكريا. 

ولو أرادوا القربة أي الأضحية أو غيرها من القرب اجزأهم، وسواء كانت القربة واجبة أو تطوعا. 

(الفتاوي الهندية الباب الثامن فيما يتعلق بالشركة في الضحايا) ج/٥/ص /٣٥١/م /زكريا. 

لأن بيع اللحم أو الجلد به أي بمستهلك أو بدراهم تصدق بثمنه، 

(الشامي كتاب الأضحية) ج/٩/ص /٤٧٥/م /زكريا دیوبند

🌴والله اعلم بالصواب 🌴

بنده حقير شمس تبريز چمپارنی. 

رابطہ :7983145589 

٢٢/١٠/١٤٤١/شوال المكرم /يوم الإثنين

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے